نئی دہلی،27مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسانوں کی خود کشی بڑا ہی سنگین مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلے پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے کہا کہ اس بارے میں تفصیلی جواب اور کسانوں کی خود کشی سے نمٹنے کے لئے کیا کیا اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں؟ اس کے بارے میں تفصیلی حلف نامہ چار ہفتے کے اندر عدالت میں پیش کریں۔ اس سے پہلے 3 مارچ کو اس مسئلے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ آپ کو ایک منصوبہ لانا چاہئے، خود کشی کرنے والوں کے خاندان کو معاوضہ دینا مسئلہ کا حل نہیں ہے، اگر آپ خود کشی کرنے والے خاندان کو معاوضہ دیتے ہیں تو آپ اس مسئلہ سے نمٹ نہیں رہے ہیں۔ اس پر مرکزی حکومت نے کہا کہ وہ تمام محکموں سے بات کر اس مسئلے کا حل نکالیں گے۔ گزشتہ سماعت کے دوران درخواست گزار نے کہا تھا کہ کسان صرف فصل لگاسکتے ہیں اور جس سال ان کی پیداوار اچھی ہوتی ہے اس کی قیمت انہیں کم ملتی ہے، اس پر آپ کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت صرف وعدے کرتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتی ہے۔ آپ کو پیداوار کی قیمت طے کرنی چاہئے۔ اس پر مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ ہم اس بات کی ضمانت دینا چاہتے ہیں کہ کسانوں کو تکلیف نہ ہو اور انہیں ایسی جگہ ملے جہاں وہ رابطہ کر سکیں۔ مرکز نے کہا تھا کہ ہم نے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور انشورنس کے لئے بہت سے منصوبے بنائیں گے لیکن عملی طورپراس پرابھی کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔